یہ شہر نارسائی ہے
یہ شہر نارسائی ہے
یہاں دستور گویائی نہیں ہے
یہاں لب کھولنا بھی جرم ہے
یہاں پر جب کبھی آؤ
خموشی کا ارادہ باندھ کر آؤ
یہاں گونگے گھروں کی
ساری دیواروں میں
آوازوں کے جنگل جاگتے ہیں
یہاں آنکھیں نہیں ہوتیں
یہاں دل بھی نہیں ہوتے
یہاں بس ایک ہی چہرہ ہے
باقی سارے چہرے اس کی نقلیں ہیں
سبھی چہروں کے نقشے ایک جیسے ہیں
وہی رستے وہی گلیاں
وہی صدیوں کا چکر ایک جیسا ہے
ازل سے دائرے کا اک سفر
اور پھر فنا کا مختصر لمحہ
یہی میری کہانی ہے
یہی سب کی کہانی ہے
یہ شہر نارسائی ہے
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 79)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 4, Jan To Mar.1998)
- اشاعت : Issue No. 4, Jan To Mar.1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.