یہ وقت کیا ہے
یہ وقت کیا ہے
کہ اپنے معمول سے گریزاں ہر ایک شے ہے
ہر ایک لمحہ
گزشتہ لمحات کی نفی ہے
عجیب وہم و یقین کا امتزاج
سوچوں میں گھل گیا ہے
جو خواب دیکھو تو
زندگی پر یقین آئے
دیے بجھا دو تو
روشنی پر یقین آئے
سراب دریا ہے
اور ریگ رواں سمندر
بدن پہ زخموں کا جال ہے
جگنوؤں سے لکھی ہوئی عبارت
یقین وہم و گمان کی حد
شکستگی امتحان کی حد
یہ وقت کیا ہے
کہ اپنے معمول سے گریزاں ہر ایک شے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.