Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ یقیں یہ گماں

داؤد غازی

یہ یقیں یہ گماں

داؤد غازی

MORE BYداؤد غازی

    کنار آب سر شام آ کے بیٹھا ہوں

    نظر میں صبر سے بیگانہ اک سمندر ہے

    ابھرتا دبتا مچلتا بپھر کے بڑھتا ہوا

    کبھی اترتا ہوا اور اتر کے چڑھتا ہوا

    تماشہ سعیٔ جنوں خیز کا دکھاتا ہوا

    طلسم فکر سے اپنی طرف بلاتا ہوا

    کنار آب سر شام آ کے بیٹھا ہوں

    نظر میں ایک ہجوم جگر فگار لیے

    دل و دماغ میں سو الجھنوں کا بار لیے

    نفس نفس میں غم زیست کے شرار لیے

    خیال و فکر و تجسس کا خلفشار لیے

    یقیں کا جوش لیے وہم شعلہ بار لیے

    کنار آب سر شام آ کے بیٹھا ہوں

    نظر میں ایک عجب دل فریب منظر ہے

    وہاں پہ دور ذرا دور کچھ ذرا آگے

    افق سے ہاتھ ملاتا ہوا سمندر ہے

    وہاں پہ ہے کوئی کمتر نہ کوئی بہتر ہے

    مدار زیست وہاں تو برابری پر ہے

    وہاں نہ ہے کوئی ظلمت نہ کوئی مایوسی

    ہر ایک ذرہ وہاں روشن و منور ہے

    پہنچ گیا ہے جو اس انجمن میں خوشتر ہے

    میں سوچتا ہوں کہ ایک جست میں پہنچ جاؤں

    اس ایک جست میں جو فاصلوں کی دشمن ہے

    وہاں حیات جہاں قہر ہے نہ الجھن ہے

    مگر ٹھہر ذرا اے دل یہ سوچ لوں پہلے

    پہنچ گیا جو میں اس سرحد نگاہ تلک

    وہاں پہنچ کے اگر آہ ایسا ہو جائے

    نظر کے سامنے جو کچھ تھا محض دھوکا تھا

    وہ اک حسین تصور تھا جو کہ دیکھا تھا

    وہ حد جہاں کہ سمندر افق کو چھوتا تھا

    کچھ اور بڑھ گئی آگے جو سرحد امکاں

    مدار زیست بھلا پھر بنائیں گے کس کو

    خرد کی منزل آخر بنائیں گے کس کو

    خرد کی منزل آخر نہ مل سکے گی کبھی

    مگر یہ زیست تو پھر بھی گزارنی ہوگی

    لگا دوں جست کہ یہ سرحد نگاہ بہت

    حسین لگتی ہے کل کیا ہو یہ کسے معلوم

    کنار آب سر شام آ کے بیٹھا ہوں

    یقیں کا جوش لیے عزم کا خمار لیے

    جنون شوق لیے فکر ہوشیار لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے