Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں بھی ہوتا ہے خاندان میں کیا

زاہد مسعود

یوں بھی ہوتا ہے خاندان میں کیا

زاہد مسعود

MORE BYزاہد مسعود

    میں

    روزانہ ایک سو روپے اجرت کا ملازم ہوں

    میرا بیٹا

    ٹائر پنکچر کی دوکان پر کام کرتا ہے

    اور

    استاد کی گالیوں اور تھپڑوں کے علاوہ

    تیس روپے روز کماتا ہے

    بیوی اور نوعمر بیٹی

    تین چار بڑے گھروں میں صفائی اور برتن دھوتی ہیں!

    مجھے یاد نہیں

    کہ کبھی میرے کنبے نے مل کر ناشتہ کیا ہو

    یا

    رات کے کھانے کے بعد مل جل کر باتیں کی ہوں

    میرے بچے اب

    مجھ سے عیدی نہیں مانگتے

    اور

    بیوی بالیوں اور گجروں کا تقاضہ نہیں کرتی

    ہم سب

    خوراک پوری کرنے کے لیے مرتے ہیں

    اور

    یوٹیلیٹی بل دینے کے لیے زندہ رہتے ہیں

    ہم ایک دوسرے سے

    اجنبیوں کی طرح ملتے ہیں

    اور

    آبائی گھروں میں کرایہ داروں کی طرح رہتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Duniyazad (Pg. 157)
    • Author : Asif Farrakhi
    • مطبع : AG Printing Services Karachi (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے