چلو یوں ہی سہی
تم سب دریچے بند کر دو
وہ ہوائیں روک دو
جو خلا سینے کا بھرنے کے لیے آتی ہیں
سانسیں تمہاری ساتھ لاتی ہیں
تو ''لو'' ایسے سمے
میری رگوں میں خون کے بدلے
وہ پانی ہے
جو ارماں سادھ لینے والے پیڑوں کا مقدر ہے
مرے طوفان کی موجیں
کسی برفیلے چوٹی کی وہ تحریریں ہیں جن کو
اب فقط ایسے فرشتے پڑھ سکیں گے
جو کبھی بد بخت دھرتی پر اترتے ہی نہیں
چلو یوں ہی سہی
تم جو بھی چاہو
جس طرح چاہو وہی ہوگا
میں اک گرداب کی مانند واپس لوٹتا ہوں
اس سمندر میں
کہ جس کی تہہ میں جا کر
سب خزانے ڈوب جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.