Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ذات کی کال کوٹھڑی سے آخری نشریہ

سعید احمد

ذات کی کال کوٹھڑی سے آخری نشریہ

سعید احمد

MORE BYسعید احمد

    اب کوئی صحرا نہ اونٹوں کی قطاریں

    گھنٹیاں سی جگمگاتی خواہشوں کی

    دھیان کے کہرے میں لپٹی

    گنگناتی ہیں مگر مضراب آئندہ سفر کے

    راستوں کے ساز سے ناراض ہیں

    میں اسی اندھی گلی کی قبر میں مرنے لگا

    بھاگ نکلی تھی جہاں سے

    زیست پیدائش کے دکھ دے کر مجھے

    آنکھ سے چپکے نظاروں کے ہزاروں داغ ہیں

    جو وقت کی بارش سے بھی دھلتے نہیں

    کون سی دیوار میں رخنے ہیں کتنے

    کون دروازوں کو کیسی چاٹ دیمک کی لگی ہیں

    کون سی چھت تک کسی نے

    سیڑھیوں میں ٹھوکریں کتنی رکھی ہیں

    ہر کہانی یاد ہے

    سن مرے ہم زاد سن!

    زندگی کے کھوج میں اب

    ہجرتیں واجب ہیں لیکن

    سرحدوں سے ماورا ہیں

    یا ہوائیں یا صدائیں یا پرندے

    میں تمنا کے جہازوں کا مسافر

    یا پاسپورٹوں اور ویزوں کے ایر پیکٹ ڈراتے ہیں مجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے