زباں پر ذائقہ دو پانیوں کا ہے
زباں پر ذائقہ دو پانیوں کا ہے
سمندر درمیاں ہوتا تو اس سے پوچھتے
کس سمت جائے گا مسافر کل
خنک پانی کے بجرے پر نمک کی گرم لہروں میں
اکیلا جانے والا جس طرف بھی جائے گا تنہا نہیں ہوگا
محبت پانیوں پر کھیلتی ہوگی
سو یہ جل مکڑیوں کی جعل سازی تھی
کہ ساحل سے الجھ کر لوگ لہروں میں اترتے
اور ان کو خوف ہوتا آنسوؤں کے پانیوں میں خشک ہونے کا
میں ان کو پانیوں کی نذر کرتا ہوں
سو اے آدھے بدن کی مہرباں مچھلی
تم اپنے آنسوؤں کو خشک مت کرنا
محبت پانیوں پر کھیلتی ہوگی
اور اس کا ذائقہ کھل جائے گا
جس وقت جائے گا مسافر کل
خنک پانی کے بجرے پر نمک کی گرم لہروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.