Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زہر کا دریا

قلیل جھانسوی

زہر کا دریا

قلیل جھانسوی

MORE BYقلیل جھانسوی

    چلو کہ زہر کے دریا کی سیر کی جائے

    اسے متھیں اور امرت کی کھوج کی جائے

    اپنے خود غرض ارادوں کی باٹ بٹ کر کے

    کائنات اک نئی شروع کی جائے

    وہ جو دانوؤں کو بھسم کرتی ہو

    جو دیوتاؤں کو انسان کرتی ہو

    وہ جس میں شیو کو زہر پینا نہ پڑے

    وہ کائنات جو سب کو سمان کرتی ہو

    وہ جس میں بھیس راہو بدل نہ سکے

    بدل بھی لے تو امرت کو پی نہ سکے

    وہ جس میں کورووں کی ذات نہ ہو

    وہ جس میں سیتا کوئی چرا نہ سکے

    میں جانتا ہوں دنیا بدل نہیں سکتی

    ایک ہو کر کے ساگر کو متھ نہیں سکتی

    یوں ہی خیال سا گزرا ہے بے معانی سا

    جس کی تکمیل ہر حال ہو نہیں سکتی

    پھر بھی

    چل کے دیکھو تو زہر کا دریا

    متھنے کی کوششیں تو کرو

    کسے پتہ ہے پھر سے امرت نکل ہی پڑے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے