زہر
کنویں کی چکنی سرخ منڈیر سے
رسی کھینچتے کھینچتے اس کے بازو شل ہو جاتے تھے
مرد کے پاؤں دھونے کو پانی پھر بھی نا کافی تھا
ڈلیا بنتے بنتے اس کے ہاتھ لہو سے بھر جاتے تھے
پھر بھی روٹی پورے پیٹ نہ ملتی تھی
چھپر لیپتے لیپتے اس پر ڈھیروں موسم بیت گئے
لیکن چھاؤں نہیں دیکھی
اوڑھنی سیتے سیتے اس کی پوریں بھی پک جاتی تھیں
مگر کپاس کی فصل سے اس نے حصہ کبھی نہیں پایا
اب کے فصل اٹھنے کے بعد
نئی دھوپ میں بیٹھی وہ یہ سوچ رہی ہے
پکتے پکتے پوروں کا یہ زہر کسی دن
سر تک بھی آ جائے گا
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 118)
- Author :عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.