زہریلی تخلیق
ایک پل میں ختم ہو سکتی ہے وسعت دہر کی
چوٹیوں سے چوٹیوں تک راستہ
آگے خلا
اور خلا کی تیرگی میں دور سے آئی ہوئی کرنوں کے رنگوں کی نمود
آسماں کے پاؤں پر مہتاب و انجم کے سجود
اور زمیں کی رونقوں کا وہم فکر رفت و بود
بن دیے کس نے یہ تار و پود
کس کے ہاتھ میں آیا نظام کائنات
کس کے ذرے بن گئے دنیا ستارے آفتاب
کس نے آوارہ خیالی کو پلائی فکر شیریں کی شراب
کس نے یہ سب کچھ بنایا
اور خود تاریک پردوں میں کہیں بیٹھا رہا
کیا یہ سب پھیلاؤ میرے واسطے ہیں
یا میں خود اس کی پرانی روح میں بیٹھا ہوا
گن رہا ہوں اس کے اشکوں کی قطار
پونچھتا ہوں اس کے آنسو مانگتا ہوں اس سے بھیک
(چاہتا ہوں روح کی خاطر سکوں)
وہ تو خود اس خیر و شر کے جال میں الجھا ہوا
درد سے بیتاب تخلیق اذیت سے نڈھال
چیخ کر کہتا ہے ''مجھ کو مار ڈال''
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 828)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.