Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زہریلی تخلیق

شہزاد احمد

زہریلی تخلیق

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    ایک پل میں ختم ہو سکتی ہے وسعت دہر کی

    چوٹیوں سے چوٹیوں تک راستہ

    آگے خلا

    اور خلا کی تیرگی میں دور سے آئی ہوئی کرنوں کے رنگوں کی نمود

    آسماں کے پاؤں پر مہتاب و انجم کے سجود

    اور زمیں کی رونقوں کا وہم فکر رفت و بود

    بن دیے کس نے یہ تار و پود

    کس کے ہاتھ میں آیا نظام کائنات

    کس کے ذرے بن گئے دنیا ستارے آفتاب

    کس نے آوارہ خیالی کو پلائی فکر شیریں کی شراب

    کس نے یہ سب کچھ بنایا

    اور خود تاریک پردوں میں کہیں بیٹھا رہا

    کیا یہ سب پھیلاؤ میرے واسطے ہیں

    یا میں خود اس کی پرانی روح میں بیٹھا ہوا

    گن رہا ہوں اس کے اشکوں کی قطار

    پونچھتا ہوں اس کے آنسو مانگتا ہوں اس سے بھیک

    (چاہتا ہوں روح کی خاطر سکوں)

    وہ تو خود اس خیر و شر کے جال میں الجھا ہوا

    درد سے بیتاب تخلیق اذیت سے نڈھال

    چیخ کر کہتا ہے ''مجھ کو مار ڈال''

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 828)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے