میرے پاس
کوئی باغ نہیں ہے دوست
کچھ ادھورے خواب ایک بالکنی
اور دو تین گملے ہیں
جو مجھے دنیا میں درختوں کے
باقی رہنے کی وجوہات بتاتے ہیں
اور جنگلوں کو جلا دئیے جانے کی خبریں پہنچاتے ہیں
میری بہن میرے کمزور پیروں میں
زیتون کے تیل سے جان ڈالنے کی کوشش کرتی ہے
ماں ہوتی تو وہ بھی یہی کرتی
کاش ساری دنیا میں
زیتون کے تیل کے کنویں ہوں
اور کمزور پیروں میں جان پڑ جائے
اور ہم اپنے پیاروں کے ساتھ
محبت کے باغ میں روز چہل قدمی کر سکیں
ایک درخت تمہارے نام کا بھی ہوگا
میرے دوست
تاکہ ہم ہمیشہ محبت اور شفا یابی کے معجزے میں
ایک دوسرے کے شریک رہیں
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 732)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.