Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخمی سڑک

غیاث متین

زخمی سڑک

غیاث متین

MORE BYغیاث متین

    مری آنکھیں

    اٹی ہیں گرد سے پھر بھی

    میں سب کچھ دیکھ سکتی ہوں

    زمیں پر

    گاؤں نے

    جب روپ دھارا

    شہر کا

    تب سے

    سحر کی آنکھ کھلتے ہی

    اسے پھر نیند آنے تک

    ہزاروں نقش پا بنتے بگڑتے ہیں

    کئی مانوس ہیں ان میں

    کئی ہیں اجنبی لیکن

    سبھی یہ چاہتے ہیں

    یاد رہ جائیں زمانے کو

    سحر کی آنکھ کھلتے ہی

    اسے پھر نیند آنے تک

    نہ جانے کتنے رکشے سائکلیں موٹر

    مجھے یوں روند کر

    آگے بڑھتے ہیں

    کہ جیسے میں نے اپنا جسم

    ان کو بیچ ڈالا ہے

    میں راہوں کا

    مقدر ہوں

    ستم دیکھو

    مرے سینے پہ پھوڑے پھنسیاں اب بھی

    گڑھوں کی شکل میں

    پھیلی ہوئی ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے