زلزلہ
جس سے وابستہ تھے کئی ارمان
سوچتا ہوں مٹا دیا کس نے
سوچتا ہوں کہ چند لمحوں میں
سارا گلشن جلا دیا کس نے
چند لمحوں میں ہو گئی برباد
کوئنا کی حسین آبادی
جانے میری ستم زدہ آنکھیں اس سسکتے ہوئے خرابے میں
دیر سے کیا تلاش کرتی ہیں
مسکراہٹ جوان چہروں کی
آبگینہ حسین خوابوں کا
چوڑیاں نرم نرم ہاتھوں کی
چاندنی سرخ سرخ ماتھوں کی
اس خرابے میں کچھ نہیں ملتا
اس طرح سے زمیں نے کروٹ لی
ہو گئی ہے اتھل پتھل دھرتی
جل گئے سب بہار کے سپنے
صرف سپنوں کی راکھ باقی ہے
آج مزدور اپنی کٹیا میں
خاک کے بسترے پہ سوتا ہے
دیکھتا ہے محل کی ویرانی
اور سرمایہ دار روتا ہے
یہ تباہی یہ خانہ بربادی
ہائے کیا دل گداز منظر ہے
جھونپڑی ہو کہ آسمان محل
موت کے سامنے برابر ہے
- کتاب : Dard aashna (Pg. 67)
- Author : Abdullah Sajid
- مطبع : Abdullah Sajid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.