زمانہ
جلاتا دیے وقت کی محفلوں میں
جبینوں پہ رلتا سماتا دلوں میں
جگاتا نئی دھڑکنیں قافلوں میں
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
گزشتہ کو خواب فراموش کرتا
ہر امروز کو شامل دوش کرتا
فسوں زار دوراں کو گل پوش کرتا
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
بسیرا تغیر کی بانہوں میں لیتا
تلون کی امواج پر ناؤ کھیتا
اک اک پل پہ فردا کو آواز دیتا
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
قدم ماہ و خاور کے زینوں پہ دھرتا
حوادث کی گہرائیوں میں اترتا
مہ و سال کی ندیاں پار کرتا
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
الجھتا حقائق کے مہر و غضب سے
ابھرتا بہار و خزاں کے عقب سے
نکلتا ہوا حلقۂ روز و شب سے
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
روایات کے ذہن و پیکر بدلتا
جہاں دار قدروں کے تیور بدلتا
مسائل کے اصنام و آذر بدلتا
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
بتاتا کہ مڑتی ہے تاریخ کی رو
یہ کہتا کہ اونچی ہوئی شمع کی لو
فضا تا خلا ڈالتا اپنا پرتو
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
سناتا کسی کوہ کن کا فسانہ
بناتا کسی سوہنی کو نشانہ
سنبھالے ہوئے درد کا تازیانہ
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
کسی ساز سے کھیلتا راگ جیسے
بھڑکتا اس انداز سے آگ جیسے
کوئی چوٹ کھایا ہوا ناگ جیسے
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
چرائے نظر کج اداؤں کی صورت
لیے برق پنہاں گھٹاؤں کی صورت
بگولے سمیٹے ہواؤں کی صورت
زمانہ گزرتا چلا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.