Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زمیں زاد

سلیم فگار

زمیں زاد

سلیم فگار

MORE BYسلیم فگار

    جنون حاکمیت خود پسندی کا یہ لاوا

    کیوں ابلتا اور بہتا جا رہا ہے

    ساری دھرتی پر

    کہاں سے حکم آتا ہے

    یہ کیسی سوچ کے پیرائے میں

    تم ڈھالے جاتے ہو

    کہ نفرت اور گہری ہو رہی ہے

    زمیں زادو

    بدن دھرتی میں بونے سے

    فقط قبریں ہی اگتی ہیں

    لہو بہتا رہا تو

    مہر و وفا احساس کے

    سب بہتے دریا سوکھ جائیں گے

    زمیں زادو

    یہ کیسے خوف کے اندھے کنوئیں میں

    قید ہیں سارے

    کہ اک دوجے سے بچنے کے لیے

    ہم بم بناتے ہیں

    اور اک دوجے پہ شب کی تیرگی میں

    وار کرتے ہیں

    زمیں زادو

    زمیں تقسیم کر کے

    سرحدیں کس نے بنائی ہیں

    وہ دن بھی آنے والا ہے

    پرندوں کے لئے بھی

    جب کوئی قانون آئے گا

    سپاہی فاختاؤں کے پروں کو بھی ٹٹولیں گے

    پرندے دل میں سوچیں گے

    ہمیں انسان نے

    کیوں اپنی صف میں کر لیا شامل

    یہ کس نے حق دیا ہے اس کو

    ہمیں اپنی طرح سمجھے

    ہمیں اپنی طرح سوچے

    زمیں زادو

    خلا کا زخم بڑھتا جا رہا ہے

    پہاڑوں کی سفیدی میں پگھل کر

    اب ندی کی آنکھ سی بہنے لگی

    کبھی منظر دھوئیں میں

    قید ہوتے جا رہے ہیں

    زمیں زادو

    گلوں سے تتلیاں اور تتلیوں سے باغ مت چھنیو

    کہ اب تو شرم آتی ہے

    مری پہچان ہونے پر

    مجھے انسان ہونے پر

    زمیں زادو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے