زمیں کا قرض
دلچسپ معلومات
(خلیل الرحمن اعظمی کی یاد میں)
زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر
عجیب قرض ہے یہ قرض بے طلب کی طرح
ہمیں ہیں سبزۂ خود رو ہمیں ہیں نقش قدم
کہ زندگی ہے یہاں موت کے سبب کی طرح
ہر ایک چیز نمایاں ہر ایک شے پنہاں
کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح
تماشہ گاہ جہاں عبرت نظارہ ہے
زیاں بدست رفاقت کے کاروبار مرے
اترتی جاتی ہے بام و در حیات سے دھوپ
بچھڑتے جاتے ہیں ایک ایک کر کے یار مرے
میں دفن ہوتا چلا ہوں ہر ایک دوست کے ساتھ
کہ شہر شہر ہیں بکھرے ہوئے مزار مرے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 158)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.