زمین سمٹ کر میرے تلوے سے آ لگی
اے تین چہروں میں
روشن پیشانی والے
تیرا نقش
پائیدار اور قدیم ہے
تو نے سفید بیضوی زنداں سے
باہر پاؤں رکھا
تو زمین تیرے استقبال کے لیے
موجود نہ تھی
تو نے نرم لہجے میں
ناپید سمتوں کو آواز دی
اور اپنے چاروں اور پھیلنے لگا
تو نے کنول کی پتیوں سے
بچھونا تخلیق کیا
اور اپنی زندگی کا اولین خواب دیکھنے لگا
ایک عظیم دنیا کی تخلیق کا خواب
تو نے ہواؤں کو کات کر
آسمانوں کی چادر بنائی
اور کھولتے سمندروں کی گہرائی سے
زمین کو باہر نکال لایا
تو نے چٹکی بھر رونق
زمین کے چہرے پہ مل دی
تو نے میرے لیے
سرمئی رنگ کا گھوڑا تخلیق کیا
اور اپنے لیے
سفید بطخ
زمین
سمٹ کر میرے تلوے سے آ لگی
تو سمندروں کی سیاحت پر
روانہ ہو گیا
اے عظیم باپ
تیرے تیرتھ کے مقدس پانیوں میں
تازہ جسموں کے گلاب مہکتے ہیں
تو نے اپنے ڈھاک کے سبز پتوں سے
زمین کے لیے سایہ بنایا
اور تنہائی کا سکہ
سمندر میں بہا دیا
تو نے اپنے لیے سرسوتی تخلیق کی
اور اس کے پہلو سے لپٹ کر
دنیا کی مسماری کا خواب دیکھنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.