ذرا صبر!
اک نئے دور کی ترتیب کے ساماں ہوں گے
دست جمہور میں شاہوں کے گریباں ہوں گے
برق خود اپنی تجلی کی محافظ ہوگی!
پھول خود اپنی لطافت کے گریباں ہوں گے
نغمہ و شعر کا سیلاب امڈ آئے گا
وقت کے سحر سے غنچے بھی غزل خواں ہوں گے
ناؤ منجدھار سے بے خوف و خطر کھیلے گی
ناخدا بربط طوفاں پہ رجز خواں ہوں گے
راہ رو اپنی مسافت کا صلہ مانگیں گے
رہنما اپنی سیاست پہ پشیماں ہوں گے
راست گفتار کہ ہیں ناقد اولاد فرنگ
وقت کہتا ہے کہ پھر داخل زنداں ہوں گے
''تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کر لے
ہم تو کل خواب عدم میں شب ہجراں ہوں گے''
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.