زرد اور سبز کا ملاپ
بہار ہو یا خزاں موسم دونوں ہی
نغمگی سے بھرپور ہیں
وصل سے جدائی تک
ایک ساز بجتا ہے
جس کی دھن پہ دھڑکنیں
ماہ و سال کا قصیدہ پڑھتی ہیں
شاخ نے چاہا
پتوں کو جوڑے رکھے مگر
رنگ کی تبدیلی نے
ملاقات کے ذائقوں کا لطف ختم کر دیا
ہوا نے ایک سبز درخت کو بکھیرا
مٹی کی خوشبو نے بانہیں پھیلا کر
زرد رنگ کا استقبال کیا
اکتوبر کے ڈھلتے شب و روز
تھکن کا احساس پیدا کرتے ہوئے اپنا پیغام
ثبت کر رہے ہیں
روح اداسی کے گھیرے میں
سبز رنگ کی متلاشی ہے
خواب کو تعبیر پہناتے ہوئے
میں نے ہوا کا ذائقہ چکھا
اور یہ بھید پا لیا
کہ زرد اور سبز کا ملاپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.