ضرورت کیا ہے
اس قدر ہم سے گریزاں کیوں ہو
کچھ نہیں ہم ہیں فقط عکس خیال
ایک تصویر کا دھندلا سا نشاں
حرف و معنی کے پر اسرار تسلسل میں کہیں
ان کہی بات کا احساس زیاں
اجنبی شہر میں چلتے چلتے راستہ ہاتھ پکڑ لے تو رکو
جس طرح تیز ہوا آ کے دریچے پہ کبھی
دستکیں دیتی ہے چپ چاپ پلٹ جاتی ہے
اور گزر گاہ سماعت میں فقط گونجتے ہیں
اس کے قدموں کے نشاں
جو یقیں ہیں نہ گماں
کسی اک لمحۂ گزراں کی حقیقت کیا ہے
کار الفت بھی اگر کار اذیت ہے تو پھر
آخر اس کار اذیت کی ضرورت کیا ہے
- کتاب : Asaleeb (Pg. 247)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.