میں کھڑی تھی زیبرا کراسنگ پر
اس امید پر شاید
وہ ادھر سے گزرے گا
اور ایک پل رک کر
خود سے وہ یہ بولے گا
اپنی برق رفتاری پر میں خود پشیماں ہوں
زیبرا کراسنگ سے مجھ کو ایک پل دے دے
میں جہاں پہ خود رک کر
خود پہ بھی نظر ڈالوں
اور بس یہی لمحہ
خواہشوں کی جھیلوں پر
برف کی طرح جم کر
میرے ذہن و دل پر بھی
زیبرا کراسنگ سی
لائنیں بنا دے گا
اور یہ بھاگتے لمحے
کچھ گھڑی کو ٹھہرے تو
تم بھی یاد آؤ گے ہم بھی یاد آئیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.