Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زینہ زینہ

امت گوسوامی

زینہ زینہ

امت گوسوامی

MORE BYامت گوسوامی

    جنوری کا سرد دن تھا

    یاد ہے

    ہم گرم چائے کی طلب میں

    ریستراں کی سیڑھیاں جب چڑھ رہے تھے

    تب تمہارے ادھ کھلے جوتے کے تسمے باندھنے کے واسطے

    تم رک گئیں تھیں

    رکی اور جھک کے تسمے باندھ کر

    پھر سیڑھیاں چڑھنے کو تھیں

    تب ایک لمحے کے لیے تم نے توازن کھو دیا تھا

    اور سنبھلنے کے لیے کاندھے پہ میرے ہاتھ رکھا تھا

    تمہیں احساس بھی شاید نہ ہو اب تک

    کہ تم کو تھامنے کی فکر میں

    میرے قدم بھی لڑکھڑائے تھے

    میرے کاندھے پہ رکھ کر ہاتھ تم خود تو سنبھل کر

    زینہ زینہ چڑھ گئیں

    لیکن

    میں اب تک بھی سنبھل پایا نہیں ہوں

    پلٹ کر دیکھ لو اوپر کے زینے سے

    میں اب بھی رائیگاں کوشش میں ہوں

    شاید سنبھل جاؤں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے