کاش تو آ کے دیکھ سکتا کبھی
آج کتنی بدل گئی ہوں میں
چار دن کی تری جدائی میں
کس قدر اب سنبھل گئی ہوں میں
اک زمانہ تھا جب ترا سایہ
میرے سر پر تھا برگدوں کی طرح
کتنی بے فکر زندگی تھی مری
ہوش اپنا نہ تھا کسی کا خیال
اپنے کمرے میں بس پڑے رہنا
رات دن صرف شاعری کرنا
وقت سے سونا جاگنا کیسا
وقت کے پیچھے بھاگنا کیسا
زندگی بھر جو تو نے سمجھایا
وقت نے سب سیکھا دیا پل میں
اب یہاں کچھ نہیں ہے بے ترتیب
سارے کمرے ہیں اب سلیقے سے
ایک اک چیز اب ہے اپنی جگہ
سارے گھر میں تجھے ملے گا شعور
فالتو پنکھے اب نہیں چلتے
بلب اب بے سبب نہیں جلتے
جب نکلتی ہوں میں کچن سے کبھی
دھیان سے گیس بند کرتی ہوں
اب میں جب آئرن اٹھاتی ہوں
مجھ سے کپڑے بھی اب نہیں جلتے
صاف ستھرا ہے گھر کا ہر کونا
مجھ کو سب کی ہے اس قدر پرواہ
سوچتی ہوں کہ تیرے جاتے ہی
کیسے سانچے میں ڈھل گئی ہوں میں
ہائے کیسی بدل گئی ہوں میں
کاش تو آ کے دیکھ سکتا کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.