Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زنداں کی ایک صبح

فیض احمد فیض

زنداں کی ایک صبح

فیض احمد فیض

MORE BYفیض احمد فیض

    رات باقی تھی ابھی جب سر بالیں آ کر

    چاند نے مجھ سے کہا 'جاگ سحر آئی ہے

    جاگ اس شب جو مے خواب ترا حصہ تھی

    جام کے لب سے تہہ جام اتر آئی ہے'

    عکس جاناں کو وداع کر کے اٹھی میری نظر

    شب کے ٹھہرے ہوئے پانی کی سیہ چادر پر

    جا بجا رقص میں آنے لگے چاندی کے بھنور

    چاند کے ہاتھ سے تاروں کے کنول گر گر کر

    ڈوبتے تیرتے مرجھاتے رہے کھلتے رہے

    رات اور صبح بہت دیر گلے ملتے رہے

    صحن زنداں میں رفیقوں کے سنہرے چہرے

    سطح ظلمت سے دمکتے ہوئے ابھرے کم کم

    نیند کی اوس نے ان چہروں سے دھو ڈالا تھا

    دیس کا درد فراق رخ مجبوب کا غم

    دور نوبت ہوئی پھرنے لگے بے زار قدم

    زرد فاقوں کے ستائے ہوئے پہرے والے

    اہل زنداں کے غضب ناک خروشاں نالے

    جن کی باہوں میں پھرا کرتے ہیں باہیں ڈالے

    لذت خواب سے مخمور ہوائیں جاگیں

    جیل کی زہر بھری چور صدائیں جاگیں

    دور دروازہ کھلا کوئی کوئی بند ہوا

    دور مچلی کوئی زنجیر مچل کے روئی

    دور اترا کسی تالے کے جگر میں خنجر

    سر پٹکنے لگا رہ رہ کے دریچہ کوئی

    گویا پھر خواب سے بیدار ہوئے دشمن جاں

    سنگ و فولاد سے ڈھالے ہوئے جنات گراں

    جن کے چنگل میں شب و روز ہیں فریاد کناں

    میرے بے کار شب و روز کی نازک پریاں

    اپنے شہپور کی رہ دیکھ رہی ہیں یہ اسیر

    جس کے ترکش میں ہیں امید کے جلتے ہوئے تیر

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض

    RECITATIONS

    فیض احمد فیض

    فیض احمد فیض,

    فیض احمد فیض

    زنداں کی ایک صبح فیض احمد فیض

    مأخذ :
    • کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 181)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے