زندگانی شکستوں کا انبار ہے
کیا ہوئیں وحشتوں کی جواں وادیاں
میں کہاں تھا تمناؤں کے پاسباں
اے دل غمزدہ میں کہاں آ گیا
میں نے چاہا تھا لیکن نہ چاہا تھا یوں
انقلاب اتنا افسردہ اتنا حزیں
ہائے اے میری حسرت زدہ جستجو
کیوں تری کاوشوں کو زوال آ گیا
میرے قدموں سے مانوس راہ جنوں
اے فضا کی تمنا شکن خامشی
کس طرح مڑ گئی کس جگہ کھو گئی
کیا ہوئے آج افکار کے کارواں
جن کے سائے نگاہوں سے مانوس تھے
ظلمتوں کے دیاروں کو کیا ہو گیا
جن سے تھیں آشنا میری تنہائیاں
دل کہاں آرزوؤں کا مدفن لئے
کوئی جائے بھی آخر تو جائے کہاں
میرا جوش سفر میری بے باکیاں
وہ بیاباں نوردی کی آزادیاں
وہ تخیل کی اک کائنات حسیں
وہ تصور کا عالم وہ سرگوشیاں
لمحہ لمحہ وہ گھٹتے ہوئے فاصلے
میری رفتار پر نقش حیرت بنے
منزلوں کے فسردہ نظر سلسلے
آج کیوں میرے ماضی کی تقدیر ہیں
آج میں ہوں جہاں ہے اور افسردگی
بزم ہستی کہ نالہ کناں محفلیں
یاس کی وادیاں درد کی مجلسیں
ہر قدم پر ارادہ شکن حادثے
ہر نظر میں الم پوش خاموشیاں
ایسے غم ناک عالم میں گھبرا کے پھر
کیا تعجب اگر آج دل مان لے
زندگانی شکستوں کا انبار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.