زندگی
آئیے ہم آپ کو بتلائیں کیا ہے زندگی
موج غم ہے ایک طوفان بلا ہے زندگی
ان امیروں کے محلوں کو ذرا سا چھوڑ کر
پاس کی کچی سی بستی میں کبھی چلئے حضور
کس طرح مہنگائی پیتی ہے جوانی کا لہو
مفلسی معصوم بچپن سے چرا لیتی ہے نور
نوچ کر آنکھوں سے میٹھے خواب اور دل سے امنگ
کھینچ لیتی ہے شباب حسن کا سارا سرور
پھول سے چہرے یہ مرجھاتے ہیں کیوں کر دیکھیے
شیشۂ دل مفلسی کرتی ہے کیسے چور چور
آئیے ہم آپ کو بتلائیں کیا ہے زندگی
ایک بیوہ کی جوانی کا یہ منظر دیکھیے
بوالہوس نظروں سے بچتی کانپتی جاتی ہے وہ
دس گھروں میں جا کے برتن مانجھتی ہے تب کہیں
چار لقمے اپنے بچوں کے لئے لاتی ہے وہ
ہیں اگر انسانیت سے آشنا قلب و جگر
ایک مفلس باپ کی لاچاریوں پر ہو نظر
سخت گرمی میں بھی رکشا کھینچتا جاتا ہے وہ
آنسوؤں سے باغ دل بھی سینچتا جاتا ہے وہ
بن بیاہی بیٹیوں کا غم پئے جاتا ہے وہ
بس امیدوں کے سہارے پر جئے جاتا ہے وہ
آئیے ہم آپ کو بتلائیں کیا ہے زندگی
موج غم ہے ایک طوفان بلا ہے زندگی
ایک دن بس ایک دن کمرے کا اے سی چھوڑ کر
جیٹھ کی گرمی میں سڑکوں پر نکل کر دیکھیے
پوس کی ان کڑکڑاتی سردیوں میں ایک رات
آسماں کی چھت کے نیچے شب گزاری کیجیے
زندگی ہے کس قدر مشکل پتہ چل جائے گا
بے حسی کا آنکھوں سے چشمہ ہٹا کر دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.