زندگی اپنا فیصلہ خود لکھے گی
ہم اپنی برہنگی چھپاتے پھرتے ہیں
ایسی حالت میں تعارف کا فلسفہ
دیوانگی میں بڑبڑانا ہوتا ہے
بکھری چیزوں کے انبار میں
کس کس کا رتبہ یاد رکھتے
ہم نے مرضی کی ترتیب بنا لی
خوشبو کا اہتمام کہاں سے کرتے
بدبو ہمیں زیادہ پر تپاکی سے ملی
ہم اپنے ہی جسموں کو چھو کر خوش ہو جانے والے
سڑاند دیتی چیزوں سے صفائی مانگ رہے ہیں
ہمارے گھروں کی چھتوں پر بے آواز بارش ہوتی ہے
ہم جھلستے کمروں میں
پانی کے خواب دیکھنے کے لیے
اپنے بستروں سے دور جا کے سوتے ہیں
ہماری آنکھوں کے شیشوں میں نیند نہیں
موت آ کے اپنا چہرہ دیکھتی ہے
ہم وہ اکھڑے راستے ہیں
جس کو گرد کے پہرے داروں نے ہموار نہیں ہونے دیا
ہماری طویل سرگزشت میں تکرار ہی تکرار ہے
ہمیں صرف ایک رخ والے صفحے پر تحریر کیا گیا
جو اپنے پہلے حصے سے آ ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.