Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندگی چہرہ مانگتی ہے

منیر احمد فردوس

زندگی چہرہ مانگتی ہے

منیر احمد فردوس

MORE BYمنیر احمد فردوس

    آج زندگی کی تاریخ تھی

    اور وہ اس کے سامنے چیخ رہی تھی

    جس نے آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ رکھی تھی

    ''اب میں بے چہرہ کیسے جیوں؟

    میں نے تو اپنا چہرہ کاٹ کاٹ کر

    بے چہرہ نسلوں میں بانٹ دیا

    میری کور چشمی گواہ ہے

    کہ میں نے اپنے سبھی منظر

    بے منظر آنکھوں کو دے دئے

    میری تمام خواہشیں نئی نسل نے بیچ کر

    اپنی آرزوئیں خرید لیں

    ہنسنے کے لئے میرے پاس اب ہونٹ نہیں ہیں

    نسلوں کو دھوپ سے بچاتے بچاتے

    جب سر میں چاندی اگ آتی ہے

    تو نسلوں کے خون میں سفیدی کیوں دوڑنے لگتی ہے؟

    ہر طرف میرے ہی دئے ہوئے چہرے گھوم رہے ہیں

    اور میں اپنا چہرہ ڈھونڈ رہی ہوں

    آخر بے چہرہ ہو کر کیسے جیا جا سکتا ہے؟''

    مگر اس کی آنکھوں پر تو پٹی بندھی تھی

    وہ کیسے بے چہرہ زندگی کو دیکھتا؟

    اس کے ہاتھ سے جڑا ترازو کانپنے لگا

    اس کے پاس نئے چہرے نہیں تھے

    اور اس نے زندگی کو ایک لمبی پیشی دے دی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے