زندگی
عطر و کافور کی
خوشبوؤں میں بسا
ایک مغموم جھونکا ہوا کا بڑھا
اور مری سانس سے آ کے ٹکرا گیا
میری نظریں اٹھیں
چند کاندھوں پہ رکھا تھا بار گراں
ایک راہی عدم کی طرف تھا رواں
کربناکی کی برق تپاں الاماں
میری اک ایک رگ میں اترتی گئی
چشم تر ہو گئی
زندگی کا یہ انجام ہے کیا کہوں
زندگی کے لیے لوگ مرتے ہیں کیوں
موت ہیئت فزا رقص کرتی رہی
زندگی تابناکی کے ساماں لیے
مسکراتی رہی
فرد کی موت سے زندگی تو کبھی ختم ہوتی نہیں
ختم ہوتی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.