زندگی کا سفر
سفر ہے زندگی کا اور
بدلتے موسموں کا
کبھی سرسبز رہتے ہیں
کبھی برفیلی شہراہیں
کبھی تاریک گلیوں سے
گزرتے
دم جو گھٹ جائے
کبھی صحرا کی تپتی ریت پر
گر پا پیادہ چلنا پڑ جائے
کبھی خوابوں کی بستی سے
کوئی سپنا
حقیقت میں بدل جائے
سفر ہے زندگی کا اور
بدلتے موسموں کا
کبھی تنہا
بہت آزردہ
خالی خالی نظروں سے
مناظر تکتا جاتا ہوں
کبھی میں خود مسافر ہوں
کبھی کوئی ہم سفر میرا
کہ جس کی خوشبوؤں سے
معطر ہو فضا ساری
اگر وہ مسکرائے
ادھ کھلی کلیاں
بھی کھل اٹھیں
سفر ہے زندگی کا اور بدلتے موسموں کا
کبھی مد و جزر ایسا
حقیقت میں بدل جائے
کہ اک طوفان آ جائے
لگا دے آگ گلشن میں
کسی گمنام رستے سے
کوئی چہرہ محبت کا
کلائی کو پکڑ کر
آسمانوں کے سفر پر
ساتھ لے جائے
کبھی ایسا بھی ہو جائے
یوں ہی چاہت کے سانچے میں
ڈھلیں دو دل
کہ دل سے یہ دعا نکلے
گزر جائے
یوں ہی پھر زندگی اپنی
یوں ہی پھر شام ہو جائے
سفر ہے زندگی کا اور
بدلتے موسموں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.