زندگی
اور طوفان کے بعد
اکھڑے گرے پیڑوں بھیگے تنوں
صبح کی مرگھلی دھوپ میں سوکھتے سبز پتوں کی بو میں
میں تنہا چلا جا رہا ہوں
میرے چاروں طرف
ٹنکی اونچی چھتیں ہیں پتنگوں کی مانند بکھری ہوئی
اور لکڑی کی شہتیریں جیسے پتنگوں کے ٹوٹے ہوئے ہاتھ
اور بجلی کی تاریں کہ جیسے پتنگوں کی الجھی ہوئی ڈور
ہوا نم ہے
اور شہر کے چوک پر گدھ اتر آئے ہیں
اور اکھڑی جڑوں کے کناروں کی گیلی زمیں پر
پھٹے بھیگے کپڑوں میں بچے
گھروندے بناتے ہیں بلور کی گولیاں کھیلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.