زندگی سے مکالمہ
زندگی ہو گئی ہے بے ترتیب
اب ٹھکانے پہ کوئی چیز نہیں
کچھ یہاں تھا
مگر یہاں کب ہے
کچھ وہاں ہے
مگر وہاں کب ہے
اب سر جلوہ گاہ کوئی نہیں
جو بھی ہے رونما گماں ہی تو ہے
''ہونا'' ہونے کا اک نشاں ہی تو ہے
شام میں گھل گیا ہے خواب کا رنگ
دل میں کوئی دیا جلے نہ جلے
خواب اپنے کمال کو پہنچا
کسی تعبیر میں ڈھلے نہ ڈھلے
اور کوئی ہے اس خیال میں گم
لوٹ کر گھر چلے چلے نہ چلے
جس کے اکلوتے سرد کمرے میں
زرد ملبوس میں ہے تنہائی
راستوں کو نگل گئے سائے
درد نے چاٹ لی ہے بینائی
اب کہاں ہے خیال رعنائی
زندگی ہو گئی ہے بے ترتیب
اب ٹھکانہ نہیں رہا کوئی
جس جگہ ہم تھکن اتار سکیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.