Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زندگی سیٹیاں بجاتی ہے

زین عباس

زندگی سیٹیاں بجاتی ہے

زین عباس

MORE BYزین عباس

    یہ سانسوں کے چلنے کو کیوں زندگی کی علامت کہا ہے

    یہ سانسیں تو مفلس کی بھی چل رہی ہیں

    غریبی کے شعلے نگلنا

    اور اس سانس کی خستہ رسی پہ چلنا

    اگر میری کوئی کرامت نہیں ہے

    تو میں سالہا سال سے ایک کرتب کیے جا رہا ہوں

    یہ سب ایک سرکس ہے اور کچھ نہیں ہے

    کہ جس میں فقط میں غریبی کے شعلے نگلتا ہوا سانس کی خستہ رسی پہ چلتا ہوا اک تماشا بنا ہوں

    جسے دیکھ کر زندگی سیٹیاں اب بجانے لگی ہے

    ازل سے یہ دستور قائم ہوا ہے

    کہ مفلس کی اولاد بھی مفلسی کاٹتی ہے

    چلو اب یہ دستور ہی توڑ ڈالیں

    وہ یوں بڑبڑایا

    تو پھر اس نے خنجر سے اپنے غریبی کے اکلوتے وارث کی سانسوں کی رسی کو ہی کاٹ ڈالا

    وہ خوش تھا

    کہ اب اس کا لخت جگر

    مفلسی کی اذیت سے آزاد یوں ہو گیا ہے

    کہ جیسے کسی قید سے کوئی پنچھی

    تو فاقے کے دھاگوں میں الجھے بدن کی اچانک سے آنکھوں کے پردے ہٹے

    اور وہ عالم خواب سے جاگ اٹھا

    تو اس کی نگاہوں نے اپنے غریبی کے اکلوتے وارث کو دیکھا

    تو رونے لگا وہ

    کہ اس کی طرح اس کی غربت کا وارث غریبی کے شعلے نگلتا ہوا سانس کی خستہ رسی پہ چلنے لگا ہے

    وہ بھی ایک سرکس کا جوکر بنا ہے

    جسے دیکھ کر زندگی سیٹیاں پھر بجانے لگی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے