زندگی تو نہیں تم
مگر میری جاں
زندگی کی طرح ہو
ڈوبتی شام ساحل پہ
کوئی پرندہ اڑے
دور منجدھار میں
ناؤ سے کوئی مانجھی لگائے صدا
سرسرائے ہوا
کوئی پتا ہلے
کوئی غنچہ کھلے
یاد آتی ہو تم
اور ایسی ہی رت میں
کبھی من چلی
نرم و نازک ہوا
گدگداتی تو ہوگی
تمہیں میری جاں
اور اک بے ادب
سر پھرا نوجواں
یاد آتا تو ہوگا تمہیں ناگہاں
مجھ کو احساس ہے
فاصلے ہیں بہت
دوریاں ہیں بڑی
منزلیں ہیں کڑی
پھر بھی اے جان جاں
یہ تو سوچو ذرا
ہم اکیلے بھی اک دوسرے کے بنا
جی تو لیں گے مگر
کیا یہ جینا ہوا
زہر پینا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.