زندگی
زندگی راحت جاں درد دل زار بھی ہے
بانجھ کھیتی بھی ہے اور کشت گہر بار بھی ہے
زندگی ایک دھنک
شوخ رنگوں سے بنی
زندگی قرض بھی ہے فرض بھی ہے
زندگی ایک سراب
زندگی جام شراب
زندگی حسن شباب
زندگی بوئے گلاب
زندگی کیوں ہو عذاب
جس نے جس رنگ میں دیکھا یہ بنی ویسی ہی
شاد ناشاد تو آباد ہیں برباد یہاں
فقر ایک پھول بھی ہے دھول بھی ہے
زندگی گہرا سمندر کوئی
اس فلک بوس بلندی سے پرے
لوگ جیتے ہیں کہ مرنا ہے انہیں
ذہن و ماحول کی تاریکی میں
جس طرح ہوگا بہ ہر طور گزر کر لیں گے
لوگ جینے سے بہت پہلے ہی مر جاتے ہیں
اک تساہل کا بہانہ ہے یہ انداز ان کا
آؤ ہم زیست سجائیں اپنی
عظمت آدم و حوا نہ گھٹائیں ہرگز
ہم وفا کیش بنیں
خدمت قوم و وطن اپنا سلیقہ بن جائے
حسن کے پھول بکھیریں خوشبو
پیار کے نور سے روشن ہوں فضائیں ساری
دل میں نفرت نہ رہے
درد مٹ جائیں ملے صبر و قرار
روشنی پائے حیات
رات کی ظلمتیں مٹ جائیں کہیں کھو جائیں
خوگر رنج بنیں وارث اورنگ نشاط
سر خوشی پائے حیات
جینا جب تک ہے سلیقہ سے جئیں
موت آئے تو قرینے سے مریں
حسن تدبیر سے گلشن میں گہر باری ہو
کام کچھ ایسے کریں
زیست جاوید بنے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 72)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.