زیارت
بہت سے لوگ مجھ میں مر چکے ہیں۔۔۔۔
کسی کی موت کو واقع ہوئے بارہ برس بیتے
کچھ ایسے ہیں کہ تیس اک سال ہونے آئے ہیں اب جن کی رحلت کو
ادھر کچھ سانحے تازہ بھی ہیں ہفتوں مہینوں کے
کسی کی حادثاتی موت اچانک بے ضمیری کا نتیجہ تھی
بہت سے دب گئے ملبے میں دیوار انا کے آپ ہی اپنی
مرے کچھ رابطوں کی خشک سالی میں
کچھ ایسے بھی کہ جن کو زندہ رکھنا چاہا میں نے اپنی پلکوں پر
مگر خود کو جنہوں نے میری نظروں سے گرا کر خود کشی کر لی
بچا پایا نہ میں کتنوں کو ساری کوششوں پر بھی
رہے بیمار مدت تک مرے باطن کے بستر پر
بالآخر فوت ہو بیٹھے
گھروں میں دفتروں میں محفلوں میں راستوں پر
کتنے قبرستان قائم ہیں
میں جن سے روز ہی ہو کر گزرتا ہوں
زیارت چلتے پھرتے مقبروں کی روز کرتا ہوں
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 42)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.