Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظلم کا یہ رقص ایک دن ٹوٹنا ہے

ارسال مراد

ظلم کا یہ رقص ایک دن ٹوٹنا ہے

ارسال مراد

MORE BYارسال مراد

    دلچسپ معلومات

    افغان عورتوں کے نام ایک خط

    اک پکار اٹھ رہی ہے اس طرف جو

    جو صدائیں اس شہر کے اس طرف سے گونجتی ہیں

    شب پسر رہی ہے جو اک حوصلوں پر

    یہ اندھیرا کچھ ابھی گھنگھور ہوگا

    چند روحیں اور کچھ پامال ہوں گی

    دل ابھی تو بارہا دل ہار دے گا

    یوں لگے گا اس سیاہی کا کہیں آخر نہیں ہے

    اس غم و اندوہ کا چارہ نہیں ہے

    کچھ تو اہل علم پہ خنجر جہالت کے اٹھیں گے

    خواب پہ افکار پہ امید پہ حملہ ابھی جاری رہے گا

    اور سلاسل خواب فردا کا نیا گہنا بنیں گے

    اور بھی کچھ سبز کلیاں

    سرخ ہونے کی توقع ہی میں مرجھا جائیں گی

    کر دیا جائے گا اک بے روح سا اخلاص ہم سب پر مسلط

    پھر سے کچھ مسجود ہوں گے چند پتھر کے صنم

    جن کا نہ کوئی خدا نہ کوئی دیوتا ہوگا

    کیوں مگر یاران من دل ہارتے ہو

    کیوں ابھی مایوس ہوتے ہو مرے احباب تم

    یہ اندھیرا بھی ازل سے یاں نہیں تھا

    جس طرح سے اس نے کھا ڈالی ہے ایک ایک نور کی پرتو

    اس طرح ہی اس کا بھی ایک انت لازماً ہوگا

    دیکھ لینا ایک دن یہ بھی فنا ہو جائے گا

    ٹوٹ جائیں گے سلاسل اور فضا میں قہقہے گونجیں گی پھر سے

    پھر حیات سر اٹھائے گی یہ تم خود دیکھ لینا

    ظلم کا یہ رقص ایک دن ٹوٹنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے