ظلم کا یہ رقص ایک دن ٹوٹنا ہے
دلچسپ معلومات
افغان عورتوں کے نام ایک خط
اک پکار اٹھ رہی ہے اس طرف جو
جو صدائیں اس شہر کے اس طرف سے گونجتی ہیں
شب پسر رہی ہے جو اک حوصلوں پر
یہ اندھیرا کچھ ابھی گھنگھور ہوگا
چند روحیں اور کچھ پامال ہوں گی
دل ابھی تو بارہا دل ہار دے گا
یوں لگے گا اس سیاہی کا کہیں آخر نہیں ہے
اس غم و اندوہ کا چارہ نہیں ہے
کچھ تو اہل علم پہ خنجر جہالت کے اٹھیں گے
خواب پہ افکار پہ امید پہ حملہ ابھی جاری رہے گا
اور سلاسل خواب فردا کا نیا گہنا بنیں گے
اور بھی کچھ سبز کلیاں
سرخ ہونے کی توقع ہی میں مرجھا جائیں گی
کر دیا جائے گا اک بے روح سا اخلاص ہم سب پر مسلط
پھر سے کچھ مسجود ہوں گے چند پتھر کے صنم
جن کا نہ کوئی خدا نہ کوئی دیوتا ہوگا
کیوں مگر یاران من دل ہارتے ہو
کیوں ابھی مایوس ہوتے ہو مرے احباب تم
یہ اندھیرا بھی ازل سے یاں نہیں تھا
جس طرح سے اس نے کھا ڈالی ہے ایک ایک نور کی پرتو
اس طرح ہی اس کا بھی ایک انت لازماً ہوگا
دیکھ لینا ایک دن یہ بھی فنا ہو جائے گا
ٹوٹ جائیں گے سلاسل اور فضا میں قہقہے گونجیں گی پھر سے
پھر حیات سر اٹھائے گی یہ تم خود دیکھ لینا
ظلم کا یہ رقص ایک دن ٹوٹنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.