زیادہ
مری مشق سخن کا جب ہوا ان پر اثر زیادہ
مہربانی ہے ان کی مجھ پہ کم اور ہے قہر زیادہ
وہ ویسے بھی رہا کرتی ہیں اپنی ماں کے گھر زیادہ
وہاں رہ کر بھی وہ رہتی ہیں مجھ سے باخبر زیادہ
وہ چاہے کھیل چوسر کا ہو یا شطرنج کی بازی
ہمیشہ چال وہ چلتی ہیں اپنی ایک گھر زیادہ
وہ کوشش تو بہت کرتا ہے لیکن اڑ نہیں سکتا
پرندے کے نکل آئے ہیں شاید بال و پر زیادہ
مرض شوق مسیحائی کا پھیلا ہے وبا بن کر
مریضوں سے کہیں اب ہو گئے ہیں چارہ گر زیادہ
خدا محفوظ ہی رکھے ہمیں ان خود پرستوں سے
جو خود کو جانتے کم ہیں سمجھتے ہیں مگر زیادہ
غلط فہمی ہے ان کی ؔخواہ مخواہ یا میری خوش فہمی
سمجھتے ہیں مجھے سب شاعروں میں معتبر زیادہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.