Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abrar Asar's Photo'

ابرار اثر

ابرار اثر کے اشعار

چاہے کتنی بھی اندھیری شب ہو

دیکھنا پھر سے اجالا ہوگا

خطرہ تھا آندھیوں سے مگر ہائے رے نصیب

باد صبا چراغ بجھا کر چلی گئی

چمن میں شور ہے بھنوروں کی چاہت کا بہت لیکن

محبت گل کی بلبل سے ہے خاموشی کے پردے میں

پختہ اگر ہے عزم تو سوچو نہ دوستو

چھوٹی سی ناؤ اور سمندر وشال ہے

میں اگر آئنہ نہیں ہوتا

کوئی مجھ سے خفا نہیں ہوتا

اس کے چہرے پہ تھا نمک ایسا

آج تک ذائقہ ہے ہونٹوں پر

نہ تو آفتاب کی ہے غرض نہ طلب مجھے کوئی چاند کی

وہ چراغ مجھ کو عزیز ہے مری ظلمتوں کو جو نور دے

Recitation

بولیے