ابرار اثر کے اشعار
چاہے کتنی بھی اندھیری شب ہو
دیکھنا پھر سے اجالا ہوگا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خطرہ تھا آندھیوں سے مگر ہائے رے نصیب
باد صبا چراغ بجھا کر چلی گئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چمن میں شور ہے بھنوروں کی چاہت کا بہت لیکن
محبت گل کی بلبل سے ہے خاموشی کے پردے میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پختہ اگر ہے عزم تو سوچو نہ دوستو
چھوٹی سی ناؤ اور سمندر وشال ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اگر آئنہ نہیں ہوتا
کوئی مجھ سے خفا نہیں ہوتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کے چہرے پہ تھا نمک ایسا
آج تک ذائقہ ہے ہونٹوں پر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ تو آفتاب کی ہے غرض نہ طلب مجھے کوئی چاند کی
وہ چراغ مجھ کو عزیز ہے مری ظلمتوں کو جو نور دے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ