افضل پرویز کے دوہے
رین بڑی کلموہی کایا چھایا ایک کرے
اوشا کی جے ہو ہر آشا اصلی روپ بھرے
کیچ ہی کیچ ہے نیل کنول تک کائے کروں اپائے
اک پل کھینچ نکاروں دوجا اور بھی دھنستا جائے
اندھیاری راتوں کے راہی رین ہے ایسی گھور
شرن کے کارن دستک دو تو بستی جانے چور