احمد منیب کے اشعار
کسی گاؤں میں کچے گھر کی چھاؤں میں کوئی ٹہنی
خوشی سے لہلہاتی ہے میاں تب شعر ہوتے ہیں
کسے خبر تھی خزاں قتل عام کر دے گی
تمہارے نام سے کھلتے ہوئے گلابوں کا
اشک بہنے لگ گئے منظر نکھرنے لگ گیا
میں تماشا بن گیا اور ایک کھڑکی کھل گئی
سورج ستارے چاند فلک کہکشاں زمیں
بس اک نظر میں دیکھ لئے آسماں زمیں
بات کچھ یوں ہے کہ کل رات بھری محفل میں
اس کا جب ذکر ہوا بات بدل دی میں نے