Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احمد شناس کے اشعار

2K
Favorite

باعتبار

جانکاری کھیل لفظوں کا زباں کا شور ہے

جو بہت کم جانتا ہے وہ یہاں شہ زور ہے

بہت چھوٹا سفر تھا زندگی کا

میں اپنے گھر کے اندر تک نہ پہنچا

پھول باہر ہے کہ اندر ہے مرے سینے میں

چاند روشن ہے کہ میں آپ ہی تابندہ ہوں

ایک بچہ ذہن سے پیسہ کمانے کی مشین

دوسرا کمزور تھا سو یرغمالی ہو گیا

پھر اس کے بعد پتھر ہو گیا آنکھوں کا پانی

جب اپنے غم میں رونے سے کیا انکار میں نے

لفظوں کی دسترس میں مکمل نہیں ہوں میں

لکھی ہوئی کتاب کے باہر بھی سن مجھے

رفتہ رفتہ لفظ گونگے ہو گئے

اور گہری ہو گئیں خاموشیاں

چاند میں درویش ہے جگنو میں جوگی

کون ہے وہ اور کس کو کھوجتا ہے

باہر انسانوں سے نفرت ہے لیکن

گھر میں ڈھیروں بچے پیدا کرتے ہیں

وہ میرے علاوہ مجھے چاہتا ہے

بڑی مختلف ہے کہانی کی صورت

میں خود اپنے آپ سے ہوں بیگانہ سا

بستی کے انسان بھی میرے جیسے ہیں

بس اس کی پہچان یہی ہے

آنکھ میں آنسو بھرنے والا

نوجوانوں کا قبیلہ اس کے پیچھے چل پڑا

جرم کر کے بھاگنے والا مثالی ہو گیا

میں بات کرنے لگا تھا کہ لفظ گونگے ہوئے

لغت کے دشت میں کس کو صدا لگاؤں گا میں

میں اس کی پہچان ہوں یا وہ میری

کیا سمجھوں اور وہ سمجھائے کیا کیا

بغیر جسم بھی ہے جسم کا احساس زندہ

یہ خوشبو بانٹنے والی ہوائیں بھی قیامت

جسم بھوکا ہے تو ہے روح بھی پیاسی میری

کام ایسا ہے کہ دن رات کا کارندہ ہوں

پس خیال ہوں کتنا ظہور کتنا ہوں

خبر نہیں کہ ابھی خود سے دور کتنا ہوں

غرق کرتا ہے نہ دیتا ہے کنارہ ہی مجھے

اس نے میری ذات میں کیسا سمندر رکھ دیا

اللہ والا ایک قبیلہ میری نسبت

اور میں اپنے نام نسب سے ناواقف ہوں

میں اکتشاف کی ہجرت بہشت سے لایا

مری تلاش میں میرا مقام لکھا تھا

خود کو پایا تھا نہ کھویا میں نے

بے کراں ذات کنارا تھا مجھے

میں نے بھی بچوں کو اپنی نسبت سے آزاد کیا

وہ بھی اپنے ہاتھوں سے انسان بنانا بھول گیا

سات قلزم ہیں مرے سینے میں

ایک قطرے سے ابھارا تھا مجھے

کون قطرے میں اٹھاتا ہے تلاطم

اور انتر آتما تک سینچتا ہے

لفظ جب اترا مری آنکھیں منور ہو گئیں

لفظ احمدؔ زندگی سے رابطے کی ڈور ہے

شب و روز نخل وجود کو نیا ایک برگ انا دیا

ہمیں انحراف کا حوصلہ بھی دیا تو مثل دعا دیا

پاپ دھماکے میں ہم بھکتی ڈھونڈ رہے ہیں

میڈونا کے خط و خال میں میرا دیکھیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے