اہتمام صادق کے اشعار
اب اپنا انتظار رہے گا تمام عمر
اک شخص تھا جو مجھ سے جدا کر گیا مجھے
مسلسل سوچتے رہتے ہیں تم کو
تمہیں جینے کی عادت ہو گئی ہے
سو اپنے شہر کے رونق کی خیر مانگنا تم
میں اپنے گاؤں سے اک شام لے کے آ رہا ہوں
کیا کہوں کیفیت دل کس قدر ٹوٹا ہوں میں
اب اگر چاہا گیا تو ریت میں مل جاؤں گا
سر محفل وہ پھر سے آ گئے ہیں آج بے پردہ
نہ جانے کون سی شے پھر مری تقسیم ہونی ہے
اے اشک نہ کر ظلم ذرا دیر ٹھہر جا
اک شخص ابھی میری نگاہوں میں بسا ہے
کون سا درد اتر آیا ہے تحریروں میں
سارے الفاظ جنازے کی طرح لگتے ہیں
مجھ کو تھی محفلوں کی بہت آرزو مگر
تنہائیوں کے خوف سے تنہا رہا ہوں میں
اب عبادت میں بھی آ جاتے ہو لب پر میرے
اتنا پڑھتا ہوں تمہیں ہجر کے لمحوں میں کہ بس
میری راتوں سے پرے دور وہ مہتاب سا جسم
اس کو سوچوں تو مرے خواب بھی جل جاتے ہیں
تو تم سمجھنے لگے ہجر کے معانی کو
تمہاری بھی کوئی شے تم سے چھین لی گئی کیا
دل کی لگی سے جان بھی چھوٹی تو یوں ہوا
وہ شخص زندگی کے تقاضوں سے مر گیا
وہ اس نظر کا تصادم وہ ہونٹ کی جنبش
تمام کر گیا مجھ کو کلام کرتے ہوئے
نہیں ہے زندگی تجھ سے کوئی بھی واسطہ لیکن
تلاشے گی تو مل جاؤں گا تیری ہر کہانی میں
میرا سقراط کو پڑھنا بھی قیامت ٹھہرا
زہر دے کر مرے اپنوں نے مجھے مار دیا
ڈراتے ہو ہمیں کیا شیخ تم روز قیامت سے
در جاناں پہ ہم نے حشر برپا خوب دیکھا ہے
وہ شخص یادوں کا مجھ کو غلام کرتے ہوئے
گیا بھی تو مری نیندیں حرام کرتے ہوئے
حد نظر تک ایک دریچے سے آج پھر
میں جا رہا تھا اور کوئی دیکھتا رہا
اگر ٹوٹوں تو میری کرچیاں ماضی کو دے دینا
کہ مستقبل میں پھر میری نئی تجسیم ہونی ہے
لبوں نے اس کے بھی گستاخیاں بہت کی ہیں
یہ اور بات کہ ہونٹوں کی سرخیاں نہ گئیں
آئینہ توڑ ڈالا ہے اب تیرے عکس کو
تصویر کر رہا ہوں تری یاد جوڑ کر
وصل نے تو مجھے شدت کی تپش میں رکھا
ہجر تھا جس نے مجھے سایۂ دیوار دیا
پیراہن باقی ہے میرے جسم پہ اب بھی اجلا سا
شاید عشق مکمل نازل ہونا اب بھی باقی ہے
اس شخص کو بلا کی محبت تھی مجھ سے دوست
پھر ایک روز اس نے ارادہ بدل لیا
کسی کے دید کا پیغام لے کے آ رہا ہوں
طواف کے لئے احرام لے کے آ رہا ہوں
تیز بارش میں کہیں دور سڑک پر بیٹھے
ہم ترے چھوڑ کے جانے کا سبب سوچتے ہیں
ایک حسرت نے ہمیں رب کا مقرب رکھا
ہم اگر عشق نہیں کرتے تو کافر ہوتے
دار پہ کھینچنا لازم ہے زمانے مجھ کو
میں نے متروک محبت کو جلا بخشی ہے