اختر اورینوی کے اشعار
نہ مزاج ناز جلوہ کبھی پا سکیں نگاہیں
کہ الجھ کے رہ گئی ہیں تری زلف خم بہ خم میں
میں منتظر ہوں تیری تمنا لئے ہوئے
آ جا فروغ حسن کی دنیا لئے ہوئے
جنوں بھی زحمت خرد بھی لعنت ہے زخم دل کی دوا محبت
حریم جاں میں طواف پیہم یہی ہے انداز عاشقانہ
کتنے تاباں تھے وہ لمحات ترے پہلو میں
دو گھڑی میری بھی فردوس منا گزری ہے
مری آرزو کی تسکیں نہ کرم میں نے ستم میں
مرا دل مدام تشنہ تری رہ کے پیچ و خم میں