علینا عترت
غزل 22
نظم 5
اشعار 44
اداسی شام تنہائی کسک یادوں کی بے چینی
مجھے سب سونپ کر سورج اتر جاتا ہے پانی میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے
بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ابھی تو چاک پہ جاری ہے رقص مٹی کا
ابھی کمہار کی نیت بدل بھی سکتی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جن کے مضبوط ارادے بنے پہچان ان کی
منزلیں آپ ہی ہو جاتی ہیں آسان ان کی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اپنی مٹھی میں چھپا کر کسی جگنو کی طرح
ہم ترے نام کو چپکے سے پڑھا کرتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کتاب 1
تصویری شاعری 3
پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہو گئی قبول ہوتے ہوتے ہر دعا ہی اور ہو گئی ذرا سا رک کے دو_گھڑی چمن پہ کیا نگاہ کی بدل گیا مزاج_گل ہوا ہی اور ہو گئی یہ کس کے نام کی تپش سے پور پور جل اٹھے ہتھیلیاں مہک گئیں حنا ہی اور ہو گئی خزاں نے اپنے نام کی ردا جو گل پہ ڈال دی چمن کا رنگ اڑ گیا صبا ہی اور ہو گئی غرور_آفتاب سے زمیں کا دل سہم گیا تمام بارشیں تھمیں گھٹا ہی اور ہو گئی خموشیوں نے زیر_لب یہ کیا کہا یہ کیا سنا کہ کائنات_عشق کی ادا ہی اور ہو گئی جو وقت مہرباں ہوا تو خار پھول بن گئے خزاں کی زرد زرد سی قبا ہی اور ہو گئی ورق ورق علیناؔ ہم نے زندگی سے یوں رنگا کہ کاتب_نصیب کی رضا ہی اور ہو گئی
ویڈیو 4
