Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ali Asar Bandvi's Photo'

علی اثر باندوی

1993 | باندہ, انڈیا

علی اثر باندوی کے اشعار

1
Favorite

باعتبار

اس بے خبر کی نیند کا عالم نہ پوچھیے

تکیہ کہیں ہے زلف کہیں اور کہیں بدن

تو تو محلوں میں رہتی ہے یہ تجھ کو معلوم نہیں

صحراؤں میں میں بھٹکا ہوں ہجر کی وحشت مجھ سے پوچھ

احساس تشنگی نہ تھا صحرا میں کچھ مگر

لب خشک ہو رہے ہیں سمندر کو دیکھ کر

ہجر کا مارا ہوں ٹیبل پر یہی سب پاؤ گے

ادھ لکھے خط بکھرا البم اور خالی بوتلیں

عشق میں کوئی بھی سرحد ہمیں منظور نہیں

عشق سرحد کے تو اس پار بھی ہو سکتا

جن کے دامن میں میرے خون کے چھینٹے تھے اثرؔ

اب وہ شفاف لباسوں میں نظر آتے ہیں

خواب کے جیسا نہ پایا خواب کی تعبیر سے

درد وحشت ہجر صحرا ہی ملا تقدیر سے

جو پہلے آنکھ سے اوجھل ہوا تھا

وہ اب دل سے بھی رخصت ہو رہا ہے

تمہارے ہجر نے ہی تو ہمیں شاعر بنایا ہے

تمہارے ہجر پہ ہم کو کئی دیوان لکھنے ہیں

تلخی کے ساتھ کیجے نہ ترک تعلقات

چبھتا رہے گا ورنہ یہ لہجہ تمام عمر

Recitation

بولیے