عنبرین حسیب عنبر
غزل 24
نظم 6
اشعار 30
ہم تو سنتے تھے کہ مل جاتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ
تو جو بچھڑا ہے تو کیا وقت نے گردش نہیں کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس عارضی دنیا میں ہر بات ادھوری ہے
ہر جیت ہے لا حاصل ہر مات ادھوری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
فیصلہ بچھڑنے کا کر لیا ہے جب تم نے
پھر مری تمنا کیا پھر مری اجازت کیوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
محبت اور قربانی میں ہی تعمیر مضمر ہے
در و دیوار سے بن جائے گھر ایسا نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو تم بھی ناں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے