امین ترمذی کے اشعار
تمام شہر گلے لگ گیا تو کیا حاصل
وہ ہم کو منہ جو لگائے تو عید ہو جائے
تم سے کہا تھا بام پہ مت جانا آج شام
دیکھا ناں سارے شہر کی تو عید ہو گئی
میں جب جب بھی کسی کاغذ پہ تیرا نام لکھتا ہوں
چمک تحریر سے اور مہک کاغذ سے آتی ہے
میں یہ آنکھیں بھی تری نذر تو کر دوں لیکن
تیری تصویر انہیں دیکھتی رہتی ہے بہت
سر بکف خود ہی میں مقتل میں چلا آیا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ وہ شوخ ہے شمشیر بکف
ترکش و دام کی حاجت ہی نہیں ہے تم کو
تم ہو صیاد تو خود صید ہے فتراک بکف
جب ترا قامت شعلہ نما پہنچا سر بزم
سارے ہی شیخ کھڑے ہو گئے ایمان بکف