آتا ہوں میں زمانے کی آنکھوں میں رات دن
لیکن خود اپنی نظروں سے اب تک نہاں ہوں میں
عمیق حنفی کا اصل نام عبدالعزیز حنفی تھا ۔ 3 نومبر 1928 کو اندور میں پیدا ہوائے۔ ان کی تعلیم وتربیت مدھیہ پردیش کے شہر مہو میں ہوئی۔ 1946 میں ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ بی اے کے بعد 1952 میں سیاسیات میں ایم اے کیا اور1954 میں تاریخ میں۔ فن موسیقی لوک کلاؤں اور فلسفے سے بھی انہیں گہری دلچسپی تھی۔ لمبے عرصے تک آل انڈیا ریڈیو کی ملازمت سے وابستہ رہے۔
شعر وادب سے عمیق حنفی کی دلچسپی مہو میں قیام کے دوران ہی پیدا ہوگئی تھی۔ 1958 میں ان کا پہلا شعری مجموعہ’’سنگ پیرہن‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ اس مجموعے کی نظموں میں ترقی پسند فکر کے اثرات نمایاں ہیں۔ عمیق حنفی نے مارکسزم کا مطالعہ بہت گہرائی اور سنجیدگی سے کیا تھا۔ اسی لئے ان کے یہاں ترقی پسند فکر سے اکتساب کے ساتھ نئے تجربات کرنے کا جذبہ بھی بھر پور نظر آتا ہے۔
ایک تخلیقی اور فنکارانہ جسارت عمیق حنفی کی شاعری کی سب سے زیادہ نمایاں شناخت ہے۔ وہ نہ تو نامانوس تجربوں سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی نامانوس لفظوں سے۔ ’’سنگ پیرہن‘‘ سے ’’شجر صدا‘‘ اور ’’شب گشت‘‘ ان کی اسی تخلیقی انفرادیت کے نقوش نظر آتے ہیں۔
شاعری کے علاوہ عمیق حنفی نے تنقید بھی لکھی۔ ’’شعر چیز دیگر است‘‘ عمیق حنفی کی تنقیدی صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے۔ اس کتاب نے مغربی اور مشرقی خاص کر سنسکرت شعری روایت کے روشنی میں شعر کو سمجھنے اور تخلیقی عمل کی اصل ماہیت کو دریافت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔