Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امیر نہٹوری

1968 | بجنور, انڈیا

امیر نہٹوری کے اشعار

دل کے زخموں کو سجانے کا ہنر رکھتا ہوں

مستقل میں تری یادوں کا سفر رکھتا ہوں

درد نے لی انگڑائی ایسی

زخم کا اک اک ٹانکا ٹوٹا

وقار شوق سے گر کر بھی وار مت کرنا

ملے جو زخمی پرندہ شکار مت کرنا

ہم اپنے زخموں پہ رکھ لیں نمک ضروری ہے

دیار عشق میں ان کی مہک ضروری ہے

ہوگی نہ چارہ گر تری تدبیر کارگر

ہم کو خود اپنے زخموں کی چاہت ہے آج کل

فرقت کی شب خاموشیاں زخموں کی پھر انگڑائیاں

آنکھیں جب اپنی نم ہوئیں بے چارگی اچھی لگی

روح سے لپٹے درد کے منظر

ٹوٹ رہے ہیں زخم کے پیکر

Recitation

بولیے